Misali Riyasat
Author: Arastoo /Amjad Mehmood
بقراط،افلاطون اور ارسطو قدیم یونان کے عظیم فلسفیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ بقراط استاد تھا، افلاطون کا اور افلاطون استاد تھا ،ارسطو کا۔ استادی ،شاگردی کایہ سلسلہ بھی تکمیل تک پہنچا دیا جائے کہ خود ارسطو استاد تھا، سکندرِ اعظم کا۔ابتدائی دو اساتذہ کی حیثیت ملاحظہ کی جائے کہ اُردو زبان میں اُن کے سلسلے میں ’’بقراطی چھانٹنا‘‘ اور ’’افلاطون کا سالا‘‘ جیسے محاورے بھی وضع کیے گئے۔علّامہ اقبال ؔ نے غالباً ’’زبورِعجم‘‘ میں ارسطو کاذکر کیا ہے۔گویا تینوں نابغۂ روزگار فلسفیوں کا ذکرہمارے یہاںبھی زبانِ زدِ عام ہے۔ یہ ساری تمہید دراصل اس سلسلے کے آخری استاد یعنی ارسطو کی بے مثال تخلیق’’مثالی ریاست‘‘ کی ذیل میں باندھی گئی ہے۔ سیاسیات کی ابجد سمجھنے کے لیے ارسطو کی یہ کتاب بلاشبہ ایک رہنما کی حیثیت رکھتی ہے۔ ایک مثالی ریاست کیا ہوتی ہے، کس طرح کام کرتی ہے، کن خطوط پر استوار کی جاتی ہے؟یہ اور اس سےمتعلق بے شمار عوامل کا اس کتاب میں گہرائی سے تجزیہ کیا گیا ہے۔ ارسطو جیسے فلسفی کی کتاب کا ترجمہ کرنا بھی جُوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔سو،کہا جا سکتا ہے کہ مصنّف نے کمال مہارت کا ثبوت دیتے ہوئے کتاب کو بہت سہل انداز میں قارئین تک پہنچایا ہے
Reviews
There are no reviews yet.