Chand Sipyan Samandaro se
چند سیپیاں سمندروں سے سفرنامہ
Author: راشد اشرف
پروین نے تیسرے میدان میں بھی قدم رکھا ہے اور وہ سفرنامہ نگاری کا میدان ہے۔ یہ سفرنامہ جس کا نام ‘چند سیپیاں سمندر سے‘ ہے۔ محض ایک سفرنامہ نہیں بلکہ پروین شیر کی داخلی آواز ہے جس میں سکون کم شور زیادہ ہے۔ اس شور کا سْر‘سیاہ روشنی ‘ کے ذیل میں زیادہ اونچا ہے۔ یہ اْن نو آبادکاروں کی ذہنیتوں کی پردہ دری کرتا ہے جو عرفِ عام میں بے حد ترقق معقولیت پسند، انسان دوست، انصاف دوست، انصاف
پسند، جمہوریت اور آزادی اظہار کے دعوے دار ہیں۔ پروین شیر نے جنوبی افریقہ کے اْن جیل خانوں کو بہ چشم خود دیکھا جو قید خانے کم زندہ انسانوں کی قبرگاہیں زیادہ تھیں۔ ان بستیوں کو دیکھا جنہیں نو آبادکاروں نے اپنی سہولت کے لیے اجاڑ دیا اور ان لوگوں کو اپنی ہی سرزمین پر بے خانماں کردیا جو وہاں کے قدیم باشندے کہلاتے تھے۔ پروین نے اسی سفرنامے کے دوسرے باب میں بھی تاریخ کے ان ادوار کی بازکشی کی ہے جو زخموں سے چور ہے۔ اس باب کا عنوان ‘طلسمی جہاں ہے‘ اور یہ ‘طلسمی جہان‘ اس معنی میں طلسمی جہان نہیں ہے کہ یہ دولت و ثروت سے مالا مال ہے بلکہ فطرت کی دیوی نے اپنے حسن لازوال سے اور آثار قدیمہ کی جلوہ سامانیوں سے اْسے مالا مال کیا ہے۔ غرب اور پسماندگی سے یہ دْنیا بھی خالی نہیں ہے۔ پروین نے اپنے سفرنامے میں ہر رنگ کو کسب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان رنگوں کو ان کے بصری فن میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ جہاں یہ ایک اور ہی دْنیا کا منظرنامہ ہمارے سامنے پیش کرتے ہیں۔
Reviews
There are no reviews yet.