Governor general house se Army house tak
گورنر جنرل ہاؤس سےآرمی ہاؤس تک
Author: راشد اشرف
زندہ کتابیں سلسلے کی یہ 32 ویں کتاب ہے۔یہ مختصر مگر اہم کتاب ٣٩٩١ ء میں محدود تعداد میں شائع ہوئی تھی اور زیادہ لوگوں کے ہاتھوں میں نہ پہنچ سکی تھی ۔جس ادارے سے یہ کتاب شائع ہوئی وہ بھی مزید کتب شائع نہ کرسکا اور منقود الخبر ہوا ۔
میں اس آپ بیتی کے بارے میں زیادہ کچھ نہیں کہنا چاہوں گا۔کتاب میں شامل پروفیسر ظفر عمر زبیری کا تحریر کردہ مقدمہ بہت کافی ہے ۔البتہ ایک چشم کشااقتباس ضرور پیش کرنا چاہوں گا ۔ اس میں من الحیث القوم اپنا عکس نظر آتا ہے:
”دراصل ہم اپنے مزاج اور مرضی کے مطابق یا کسی اور وجہ سے یہ طے کر لیتے ہیں کہ کس کو برا کہیں اور کس کو اچھا ۔ کس کی خوبیوں کو نظر انداز کرنا ہے اور کس کی برائیوں کو اچھا لنا ہے یا کس کی برائیوں کی پردہ پوشی کر کے اس میں خوبیاں تلاش کرنی ہیں ۔ ہماری پہلی رائے آخری رائے ہوتی ہے ۔ یہ ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے ۔
Reviews
There are no reviews yet.