”اصہار الغالب” فروری 1969ء میں ادارہ کتابستان گلی قاسم جان،دہلی نمبر 6 سے شائع ہوئی تھی جہاں مرزا غالب کے رشتے کے پوتے الحاج صاحبزادہ ناصر الدین خاں عرف خسرو مرزا یسوی قیام پذیر تھے۔
مرزا غالب سے متعلق یہ مختصر مگر انتہائی اہم کتاب ”زندہ کتابیں ” کے تحت شائع کرتے ہوئے مجھے فخر کا احساس ہورہا ہے۔ کاش آج عاشق و ماہر ِ غالب لطیف الزماں خاں زندہ ہوتے تو اس کی کیسی پذیرائی کرتے۔
ــــ
مولانا احسن مارہروی اور افتخار عالم مارہروی نے 1898 تا 1902، چار برس داغ کے پاس گزارے۔ مولانا احسن ماہروی نے اپنے قیام ِحیدر آباد اور مرزاداغ کی ہم نشینی سے یہ بھی فائدہ اٹھایا کہ انہوں نے ایک روز نامچہ کی داغ بیل ڈالی اورحضرت داغ کی روز مرہ زندگی کے پوست کندہ حالات لکھناشروع کیے۔وہ شب وروز جودیکھتے اور سنتے اسے قلم بند کرلیتے۔مرزاداغ کی گزشہ زندگی سے متعلق بھی اکثر امور خود مرزاصاحب سے دریافت کرکے یابر سبیل تذکرہ سن کریابعض دوسرے ذرائع سے معلوم کرکے انہوںنے قلم بند کیے۔ اس روز نامچے کی ترتیب و تکمیل میں مولانا احسن صاحب کے ساتھ ساتھ مولوی افتخار عالم صاحب مارہروی کوبھی پورا پورا دخل رہا۔ دونوں چچابھتیجے تھے۔
ان چار برسوں کے اس روزنامچہ کو 1956 میں رفیق مارہروی نے لکھنؤ سے شائع کیا۔ ”بزم داغ”، زندہ کتابیں سلسلے کی پہلی کتاب تھی جو دو برس سے ”آؤٹ آٍف پرنٹ” ہوچکی تھی۔ اسے دوبارہ شائع کیا گیا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.