Karb e Jahan
Author: Sajjad Gul
عظیم مسلمان فلسفی امام غزالی نے فرمایا تھا۔ ”انسان اگر اَزلی نہیں تو اَبدی ضرور ہے۔”
انسان ایک دفعہ پیدا ہو گیا تو کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ہاں کچھ مراحل ہیں جن سے اُسے گزرنا ہے، اُن مراحل میں سے ایک مرحلہ موت کا ہے۔
حضرت عیسیٰ نے فرمایا تھا۔ ”موت سے بڑھ کر کوئی سچی چیز نہیں اور اُمید سے بڑھ کر کوئی جھوٹی چیز نہیں۔”
موت اٹل حقیقت کا نام ہے جس کے انکار کا کوئی جواز موجود نہیں۔ موت ہمارے پیچھے لگی ہوئی ہے اور ہم سب اُس سے بھاگ رہے ہیں۔ اِسی بھاگم بھاگ میں ہم نے اپنے اپنے کام کرنے ہیں۔ اس بات کی بھی کوئی ضمانت نہیں کہ شروع کیا گیا کام مکمل بھی ہو گا یا ادھورہ ہی رہ جائے گا۔ دیکھئے زندگی کب تک وفا کرتی ہے اور یہ سلسلہ کب تک چلتا ہے۔
میں وہ لکھتا ہوں جو دماغ میں آتا ہے، جو مَن کو اچھا لگتا ہے۔ یہ ”جہاں اور جان” کے دردوکرب ہیں۔ یہ دنیا ایک کہانی ہے ،ہر سُو کہانیاں پھیلی ہیں۔ جس چہرے کو ٹٹولا گیا اُس کے پیچھے ایک کہانی نکلی۔ یہ سارے افسانے، کہانیاں، دُکھ، درد، تلخ و تُند روّیے ، زندگی کی چال ڈھال ، زیست کے خدوخال میرے اور آپ کے ہیں۔ اس معاشرے کے ہیں جس کا میں اور آپ حصہ ہیں۔ میں اس معاشرے کے سوزوکرب، تپن و تپش ، رنج و الم، اذیت و التہاب ، افلاس و تنگ دستی، دکھ، درد اور مظلوم کی آہ و بکاہ، نالہ و فریاد اور سسکتی انسانیت کی پُرسوز کوک کو آپ تک پہنچانے میں کتنا کامیاب رہا ہوں اس کا فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔
Reviews
There are no reviews yet.